خباثت (بد باطنی) (الْخَبَثُ)

خباثت (بد باطنی) (الْخَبَثُ)


الفقه التربية والسلوك أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


دوسرے کے لیے برائی کو چھپانا اور خیر کو ظاہر کرنا، نیز دوسروں سے معاملہ کرنے میں مکر وفریب سے کام لینا۔

الشرح المختصر :


’خُبْث‘ ایک ایسی قبیح صفت اور مذموم خصلت ہے کہ جب کوئی شے اس سے متصف ہوتی ہے تو وہ ناپسندیدہ اور ناگوار ہوجاتی ہے، چاہے وہ عقلی ہو یا حسیّ۔ اس کے اندر ہر فاسد شے آتی ہے، جیسے باطل عقیدہ، جھوٹی بات، برے افعال اور کھانے پینے کی وہ اشیا جو نقصان دہ ہیں۔ اسی طرح یہ زبان کی خرابی و فحش کلامی اور افرادِ معاشرہ کے درمیان واقع ہونے والی عداوتوں کا سبب ہے، نیز یہ عمل کو خراب کر دیتا ہے اور جسم کو نقصان پہنچاتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


الخُبْثُ: بد باطنی اور برائی و ناپاکی۔ کہا جاتا ہے: ”خَبُثَ الرَّجُلَ، يَخْبُث، خَباثَةً وخُبْثاً“ یعنی بد باطن ہوگیا۔ ’خَبِيث‘ اور ’خَابِث‘ کا معنی ہے: ’ہر خراب اور گھٹیا چیز‘۔ ’خُبثْ‘ کا حقیقی معنی ہے: گھٹیا پن اور برائی۔ خبث کا اطلاق ہر قسم کی برائی پر ہوتا ہے جیسے کفر اور فسق وغیرہ۔