ستر (الْعَوْرَةُ)

ستر (الْعَوْرَةُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


جسم کا ہر وہ حصہ جسے چھپانا ضروری ہوتا ہے اور اس کے ظاہر ہو جانے سے حیا آتی ہے، جیسے شرم گاہ اور دبر۔

الشرح المختصر :


’عَورہ‘ (ستر) ان امور میں سے ہے جن کی حفاظت کا شارع نے بےحد اہتمام کیا ہے، جو ایک کلی اصول تحت آتی ہے اور وہ عزت وآبرو کی حفاظت ہے۔ ’عورہ‘ (ستر) کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: دورانِ نماز ستر :اسے ’عورۃ الصلوۃ‘ (نماز کا ستر) کہتے ہیں۔ یعنی وہ حصہ جس کا دورانِ نماز چھپانا واجب ہوتا ہے۔ نمازیوں کے اعتبار سے ستر کی درج ذیل قسمیں ہوتی ہیں: 1۔ عورہ مخففہ (ستر مخففہ): جیسے آدمی کی ران، عورت کے بال اور مذکر بچے کی شرم گاہ ۔ 2۔ غورہ مغلظہ (ستر مغلظہ): اس سے مراد اگلی اور پچھلی شرم گاہ ہیں۔ دوسری قسم: نماز کے باہر کا ستر: اسے ’عورۃ النظر‘ (نگاہ کا ستر) کہا جاتا ہے۔ اس سے مراد بدن کا وہ حصہ ہے جس کا خارج از نماز چھپانا اور ظاہر نہ کرنا واجب ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


عورۃ: ہر وہ شے جس کے ظاہر ہونے سے شرم محسوس ہوتی ہو جیسے شرم گاہ وغیرہ۔ کہا جاتا ہے: ”انْكَشَفَتْ عَوْرَتُهُ“ یعنی اس کے جسم کا وہ حصہ ظاہر ہو گیا جسے کے ظاہر ہونے سے حیا آئے۔ ’عَورۃ‘کا لفظ ’عَوَر‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے:’آنکھ کا بینائی سے خالی ہونا‘۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ’عَوَار‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے:’قباحت ‘اور ’عیب‘۔