الأذان والإقامة
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:” جس نے مؤذن کی اذان سن کر کہا: ”أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا“ ( میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی الله علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ میں اللہ کے رب ہونے، محمد صلی الله علیہ وسلم کے رسول ہونے اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوں) تو اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں“۔  
عن سعد بن أبي وقاص -رضي الله عنه- عن النبي -صلى الله عليه وسلم- أنه قال: "من قال حين يسمع المؤذن: أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأنَّ محمداً عبده ورسولُه، رضيتُ بالله رباً وبمحمدٍ رسولاً وبالإسلام دِينا، غُفِرَ له ذَنْبُه".

شرح الحديث :


جس نے مؤذن کی اذان سن کر یہ کہا "أشهد أن لا إله إلا الله وحده" یعنی میں اس بات کا اقرار و اعتراف اور اعلان کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں۔ اور آپ کے قول "لاشریک لہ"، میں اس شہادت کے معنی کی تاکید و زور پایا جاتا ہے۔ "وان محمدا عبدہ" میں عبدیت کو مقدم کیا؛ تاکہ عبودیت اور انکساری کے مفہوم کو خوب واضح کیا جاسکے۔ اور آپ کے قول "ورسولہ" میں تحدیث نعمت کا ا ظہار ہے۔ "رضیت باللہ ربا" یعنی میں اس کی ربوبیت، الوہیت اور اس کے اسما و صفات کے اعتبار سےاس کے رب ہونے پر راضی ہوں۔ اور آپ کے قول "وبمحمد رسولا" کے معنی یہ ہیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان تمام باتوں کو مانتا ہوں، جن کے ساتھ آپ کو رسول بنا کر بھیجا گیااور جن باتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم تک پوری طرح پہنچا دیا۔ اور آپ کے قول "وبالاسلام" کے معنی یہ ہیں کہ اسلامی احکام کے تمام اوامر اور منھیات کو، آپ کے قول "دینا" یعنی عقیدہ اور فرماں برداری کے اعتبار سے تسلیم کرتا ہوں۔ آپ کے قول "غفر لہ ذنبہ" کے معنی یہ ہیں کہ اس کے صغیرہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ یہ دعا اس وقت پڑھی جائے گی، جب مؤذن کہے: "اشهد أن لا إله إلا الله، أشهد أن محمداً رسول الله" اور اذان ختم ہونے کے بعد بھی اس ذکر کو پڑھا جاسکتا ہے۔ کیوں کہ اس حدیث میں دونوں باتوں کا احتمال ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية