قيام الليل
حضرت خارجہ بن حذافہ عدوی - رضی اللہ عنہ - سے روایت ہے ، انھوں نے فرمایا:نبی ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا:’’اللہ تعالیٰ نے تمہیں مزید ایک نماز عطا فرمائی ہے، وہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے اور وہ ’وتر‘ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے عشاء کی نماز سے صبح صادق طلوع ہونے تک کے وقت میں مقرر کیا ہے۔‘‘  
عن خَارِجَة بن حُذَافَة -رضي الله عنه- قال: خرج علينا رسول الله -صلى الله عليه وسلم-، فقال: «إنَّ الله -عزَّ وجل- قد أَمَدَّكُمْ بصلاة، وهي خَير لكُم مِن حُمْر النَّعَم، وهي الوِتْر، فَجَعَلَهَا لكُم فِيما بَيْنَ العِشَاء إلى طُلوع الفَجر».

شرح الحديث :


خارجہ بن حذافہ کی حدیث میں نماز وتر کی فضیلت بیان کی جا رہی ہے۔جیسا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا"إن الله عز وجل قد أَمَدَّكُمْ "(اللہ تعالیٰ نے تمہیں بڑھا دیا ہے)یعنی اطاعت و فرمانبرداری کے کاموں میں بڑھوتری کر دی ہے۔ اور جو اس کی حفاظت کرے گا اس کے لیے اجر عظیم کا سامان مہیا کیا ہے۔ "بصلاة": یہاں نماز سے مراد نماز ’وتر‘ ہے جیسا کہ آگے حدیث میں آئے گا۔ پھر رسول اللہﷺ نے اس کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا: "وهي خَير لكم من حُمْر النَّعَم" (کہ یہ تمہارے لیے سرخ نعمت سے زیادہ بہتر ہے) ’النَّعَم‘ کا اطلاق اونٹ،گائے اور بکری سب پر ہوتا ہے لیکن یہاں پر اونٹ ہی مراد ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ نماز سرخ رنگ کے اونٹوں کے حصول سے زیادہ بہتر ہے۔ اس میں رسول اللہ ﷺ نے دیگر اموال کو چھوڑتے ہوئے اونٹوں کو بطورِ نص بیان کیا ہے کیونکہ اہل عرب کے نزدیک سرخ اونٹ بہت قیمتی اور گراں مال تصور کیے جاتے تھے۔جب بات اس حد تک ہو گئی تو پھر نبی کریمﷺ نے وضاحت فرمائی کہ نماز وتر ان کے لیے ان اموال کے حصول سے زیادہ افضل ہے۔ رسول اللہﷺ نے یہ شوق پیدا کرنے کے بعد اپنی مرغوب نماز کی وضاحت کی اور یہ کمالِ نصیحت کا انداز ہے تاکہ امت میں اس نماز کی توجہ پیدا کرنے کے لیے خواہش پیدا کی جائےاور اس میں افراط وتفریط سے بچاتے ہوئے فرمایا "وهي الوِتْر" کہ وہ نماز وتر ہے۔ نماز وتر کی حفاظت تمام دنیوی اموال سے زیادہ افضل ہے وہ مال چاہے اونٹ ہوں یا اس کے علاوہ کوئی اور چیز ہو۔ پھر اس نماز کا وقت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’فجَعلها لكم فيما بَيْنَ العِشَاء إلى طُلوع الفَجر‘‘ (اس کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے نماز عشاء سے طلوع فجر کے درمیان مقرر کیا ہے) یعنی نمازِ وتر کا وقت نماز عشاء کی ادائیگی کے ساتھ شروع ہو جاتا ہے۔جب نماز عشاء ادا کر لی جائے تو نماز وتر کا وقت شروع ہو جاتا ہے چاہے جمعِ تقدیم کے ساتھ عشاء کو مغرب کے ساتھ ہی کیوں نہ ملایا جائے۔ اور اس کے وقت کی انتہاء طلوع فجر ہے جیسے ہی فجر طلوع ہو جائے گی نمازِ وتر کا وقت ختم ہو جائے گا۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية