قيام الليل
عبد اللہ بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، جن کا بیان ہے کہ:میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’وتر حق ہے، پس جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں۔ وتر حق ہے،پس جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں۔ وتر حق ہے۔ پس جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘  
عن عبد الله بن بريدة، عن أبيه، قال: سمعت رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يقول: «الوِتر حَقٌّ، فَمَن لم يُوتر فليس مِنَّا، الوِتر حَقٌّ، فَمَن لم يُوتر فليس مِنَّا، الوتر حَقٌّ، فَمَن لم يُوتر فليس مِنَّا».

شرح الحديث :


حدیث کا مفہوم:"الوِتر حَق" الحق کا معنی ثابت ہونا آتا ہے،یعنی وتر از روئے سنت و شریعت ثابت شدہ ہے۔ اس پیرائے میں ایک طرح کی تاکید ہے۔اس کا معنی واجب ہونا بھی آتا ہے،یہاں اس سے مراد وتر کی مشروعیت کی تاکید ہے،یہ معنی اس لئے لیا گیا تا کہ اس حدیث اور دیگر ایسی صریح احادیث میں موافقت ہو سکے جن میں اس کے واجب نہ ہونے کا ذکر ہے۔ "فَمَن لم يُوتر فليس مِنَّا" یہ وتر کو چھوڑنے پر وعید اور تنبیہ ہے،اس کا معنی یہ نہیں کہ ایسا شخص کافر ہو جاتا ہے، بلکہ اس کا معنیٰ یہ ہے کہ ایسا کرنا ہماری سنت اور ہمارا طریقہ نہیں ہے۔ "الوتر حَقٌّ، فَمَن لم يُوتر فليس مِنَّا" یہ حکم کی تکرار ہے تاکہ اس میں مزید تاکید اور پختگی پیدا ہو۔ البتہ اس حدیث کو علماء رحمھم اللہ کے ایک گروہ نے ضعیف قرار دیا ہے، لھذا اس میں کوئی تعارض نہیں رہ جائے گا۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية