المؤخر
كلمة (المؤخِّر) في اللغة اسم فاعل من التأخير، وهو نقيض التقديم،...
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک عورت کے پا س گئے، اس کے آگے کھجور کی گٹھلیاں تھیں یا کنکریاں تھیں جن پر وہ تسبیح گِنا کرتی تھی۔ آپ ﷺ نے اس سے فرمایا ’’کیا میں تمہیں اس سے آسان طریقہ نہ بتادوں‘‘؟ یا آپ ﷺ نے فرمایا ’’کیا اس سے افضل و بہتر طریقہ نہ بتادوں‘‘؟ اور وہ یہ ہے : '' سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَائِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الأَرْضِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا بَيْنَ ذَلِكَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ''۔ ترجمہ: پاکیزگی بیان کرتا ہوں اللہ کی اتنی جتنی اس نے آسمان میں چیزیں پیدا کی ہیں۔ اور پاکیزگی بیان کرتا ہوں اللہ کی اتنی جتنی اس نے زمین میں چیزیں پیدا کی ہیں اور پاکیزگی بیان کرتا ہوں اس کی اتنی جتنی کہ ان دونوں کے درمیان چیزیں ہیں، نیز پاکیزگی بیان کرتا ہوں اس کی اتنی اشیاء کے بقدر جتنی کہ وہ (آئندہ) پیدا کرنے والا ہے اور اسی قدر میں اس کی بڑائی بیان کرتا ہوں اور اتنی ہی مقدار میں اس کی حمد بیان کرتا ہوں، اور اتنی ہی تعداد میں لا الہ الا اللہ کہتا ہوں اور اتنی ہی تعداد میں لا حول و لا قوۃ الا باللہ کہتا ہوں۔
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کر رہے ہیں کہ وہ نبی ﷺ کے ساتھ ایک عورت کے پاس آئے جو اللہ تعالی کا ذکر کر رہی تھی اور اسے گھٹلیوں کے ذریعے شمار کر رہی تھی۔ یہ عورت عائشہ بنت سعد تھیں۔ "نوی" اس شے کو کہتے ہیں جو کھجور کے اندر ہوتی ہے۔ یا پھر وہ کنکریوں کے ذریعے شمار کر رہی تھی۔ راوی کو اس بات میں شک ہے کہ کیا وہ اللہ تعالی کے ذکر کو گٹھلیوں کے ذریعے گِنْ رہی تھیں یا کنکریوں کے ذریعے۔ نبی ﷺ نے ان سے کہا کہ میں تمہیں ایسی بات بتاتا ہوں جو تمہارے لیے کم مشقت اور کم تھکاوٹ والی ہو گی اور اس کے باوجود وہ زیادہ افضل اور تمہارے لیے زیادہ بلندیٔ درجات کا باعث ہوگی ۔ آپ ﷺ نے انہیں یہ پڑھنے کے لیے کہا: " سُبْحَان الله عدد خلقه.الخ" کیونکہ یہ جامع اور مختصر کلمات ہیں اور ان کا معنی بہت وسیع ہے۔ تاہم اس حدیث کو تمام علماء نے ضعیف قرار دیا ہے۔ اسی طرح کی ایک اور حدیث یا اس سے ملتی جلتی ایک حدیث پہلے گزر چکی ہے جو کہ اُمُّ المومنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں جب تسبیح پڑھتے ہوئے دیکھا اور وہ لمبی مدت تک کرتی رہیں تو آپ ﷺ نے انہیں ایسے مختصر کلمات بتائے جن میں وہ سب کچھ تھا جو وہ پڑھ رہی تھیں۔ وہ کلمات یہ ہیں: ”سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ کَلِمَاتِهِ“۔ اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔