الرءوف
كلمةُ (الرَّؤُوف) في اللغة صيغةُ مبالغة من (الرأفةِ)، وهي أرَقُّ...
جو لوگ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰة ادا کرتے ہیں اور آخرت پر (کامل) یقین رکھتے ہیں.*
یہی لوگ ہیں جو اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں.*
اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں* کہ بےعلمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راه سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں**، یہی وه لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کرنے واﻻ عذاب ہے.***
جب اس کے سامنے ہماری آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو تکبر کرتا ہوا اس طرح منھ پھیر لیتا ہے گویا اس نے سنا ہی نہیں گویا کہ اس کے دونوں کانوں میں ڈاٹ لگے ہوئے ہیں*، آپ اسے درد ناک عذاب کی خبر سنا دیجئے.
بیشک جن لوگوں نےایمان قبول کیا اور کام بھی نیک (مطابق سنت) کیے ان کے لئے نعمتوں والی جنتیں ہیں.
جہاں وه ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ کا سچا وعده* ہے، وه بہت بڑی عزت وغلبہ واﻻ اور کامل حکمت واﻻ ہے.
اسی نے آسمانوں کو بغیر ستون کے پیدا کیا ہے تم انہیں دیکھ رہے* ہو اور اس نے زمین میں پہاڑوں کو ڈال دیا تاکہ وه تمہیں جنبش نہ دے** سکے اور ہر طرح کے جاندار زمین میں پھیلا دیئے***۔ اور ہم نے آسمان سے پانی برسا کر زمین میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگا دیئے.****
یہ ہے اللہ کی مخلوق* اب تم مجھے اس کے سوا دوسرے کسی کی کوئی مخلوق تو دکھاؤ** (کچھ نہیں)، بلکہ یہ ﻇالم کھلی گمراہی میں ہیں.
اور ہم نے یقیناً لقمان کو حکمت دی* تھی کہ تو اللہ تعالیٰ کا شکر کر** ہر شکر کرنے واﻻ اپنے ہی نفع کے لئے شکر کرتا ہے جو بھی ناشکری کرے وه جان لے کہ اللہ تعالیٰ بے نیاز اور تعریفوں واﻻ ہے.
اور جب کہ لقمان نے وعﻆ کہتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے پیارے بچے! اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا* بیشک شرک بڑا بھاری ﻇلم ہے.**
ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی* ہے، اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر** اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے*** کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر، (تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے.
اور اگر وه دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا اور اس کی راه چلنا جو میری طرف جھکا ہوا* ہو تمہارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے تم جو کچھ کرتے ہو اس سے پھر میں تمہیں خبردار کروں گا.**
پیارے بیٹے! اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برابر ہو* پھر وه (بھی) خواه کسی چٹان میں ہو یا آسمانوں میں ہو یا زمین میں ہو اسے اللہ تعالیٰ ضرور ﻻئے گا اللہ تعالیٰ بڑا باریک بین اور خبردار ہے.
اے میرے پیارے بیٹے! تو نماز قائم رکھنا، اچھے کاموں کی نصیحت کرتے رہنا، برے کاموں سے منع کیا کرنا اور جو مصیبت تم پر آجائے صبر کرنا* (یقین مانو) کہ یہ بڑے تاکیدی کاموں میں سے ہے.
لوگوں کے سامنے اپنے گال نہ پھلا* اور زمین پر اترا کر نہ چل** کسی تکبر کرنے والے شیخی خورے کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا.
اپنی رفتار میں میانہ روی اختیار کر*، اور اپنی آواز پست کر** یقیناً آوازوں میں سب سے بدتر آواز گدھوں کی آواز ہے.
کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین وآسمان کی ہر چیز کو ہمارے کام میں لگا رکھا ہے* اور تمہیں اپنی ﻇاہری وباطنی نعمتیں بھرپور دے رکھی ہیں**، بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب کے جھگڑا کرتے ہیں.***
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی وحی کی تابعداری کرو تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو جس طریق* پر اپنے باپ دادوں کو پایا ہے اسی کی تابعداری کریں گے، اگرچہ شیطان ان کے بڑوں کو دوزخ کےعذاب کی طرف بلاتا ہو.
اور جو (شخص) اپنے آپ کو اللہ کے تابع کردے* اور ہو بھی وه نیکو کار** یقیناً اس نے مضبوط کڑا تھام لیا***، تمام کاموں کا انجام اللہ کی طرف ہے.
کافروں کے کفر سے آپ رنجیده نہ ہوں*، آخر ان سب کو لوٹنا تو ہماری جانب ہی ہے پھر ہم ان کو بتائیں گے جو انہوں نے کیا ہے، بے شک اللہ سینوں** کے بھیدوں*** تک سے واقف ہے.
ہم انہیں گو کچھ یونہی سا فائده دے دیں لیکن (بالﺂخر) ہم انہیں نہایت بیچارگی کی حالت میں سخت عذاب کی طرف ہنکا لے جائیں گے.*
اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمان وزمین کا خالق کون ہے؟ تو یہ ضرور جواب دیں گے کہ اللہ*، تو کہہ دیجئے کہ سب تعریفوں کے ﻻئق اللہ ہی ہے**، لیکن ان میں کے اکثر بے علم ہیں.
آسمانوں میں اور زمین میں جو کچھ ہے وه سب اللہ ہی کا ہے* یقیناً اللہ تعالیٰ بہت بڑا بے نیاز** اور سزاوار حمد وﺛنا ہے.***
روئے زمین کے (تمام) درختوں کے اگر قلمیں ہو جائیں اور تمام سمندروں کی سیاہی ہو اور ان کے بعد سات سمندر اور ہوں تاہم اللہ کے کلمات ختم نہیں ہو سکتے*، بیشک اللہ تعالیٰ غالب اور باحکمت ہے.
تم سب کی پیدائش اور مرنے کے بعد جلانا ایسا ہی ہے جیسے ایک جی کا*، بیشک اللہ تعالیٰ سننے واﻻ دیکھنے واﻻ ہے.
کیا آپ نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ رات کو دن میں اور دن کو رات میں کھپا دیتا ہے*، سورج چاند کو اسی نے فرماں بردار کر رکھا ہے ہر ایک مقرره وقت تک چلتا رہے**، اللہ تعالیٰ ہر اس چیز سے جو تم کرتے ہو خبردار ہے.
یہ سب (انتظامات) اس وجہ سے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حق ہے اور اس کے سوا جن جن کو لوگ پکارتے ہیں* سب باطل ہیں اور یقیناً اللہ تعالیٰ بہت بلندیوں واﻻ اور بڑی شان واﻻ ہے.**
کیا تم اس پر غور نہیں کرتے کہ دریا میں کشتیاں اللہ کے فضل سے چل رہی ہیں اس لئے کہ وه تمہیں اپنی نشانیاں دکھاوے*، یقیناً اس میں ہر ایک صبر وشکر کرنے والے** کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں.
اور جب ان پر موجیں سائبانوں کی طرح چھا جاتی ہیں تو وه (نہایت) خلوص کے ساتھ اعتقاد کر کے اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے ہیں*۔ پھر جب وه (باری تعالیٰ) انہیں نجات دے کر خشکی کی طرف پہنچاتا ہے تو کچھ ان میں سے اعتدال پر رہتے ہیں**، اور ہماری آیتوں کا انکار صرف وہی کرتے ہیں جو بدعہد اور ناشکرے ہوں.***
لوگو! اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس دن باپ اپنے بیٹے کو کوئی نفع نہ پہنچا سکے گا اور نہ بیٹا اپنے باپ کا ذرا سا بھی نفع کرنے واﻻ ہوگا* (یاد رکھو) اللہ کا وعده سچا ہے (دیکھو) تمہیں دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ دھوکے باز (شیطان) تمہیں دھوکے میں ڈال دے.
بے شک اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے وہی بارش نازل فرماتا ہے اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے جانتا ہے۔ کوئی (بھی) نہیں جانتا کہ کل کیا (کچھ) کرے گا؟ نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میں مرے گا*۔ (یاد رکھو) اللہ تعالیٰ ہی پورے علم واﻻ اور صحیح خبروں واﻻ ہے.