البحث

عبارات مقترحة:

الرحمن

هذا تعريف باسم الله (الرحمن)، وفيه معناه في اللغة والاصطلاح،...

الآخر

(الآخِر) كلمة تدل على الترتيب، وهو اسمٌ من أسماء الله الحسنى،...

الحفي

كلمةُ (الحَفِيِّ) في اللغة هي صفةٌ من الحفاوة، وهي الاهتمامُ...

ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے (آکر) کہا کہ اے اللہ کے رسول! ہوسکتا ہے کہ میں نماز (جماعت کے ساتھ) نہ پاسکوں کیوں کہ فلاں شخص ہمیں (بہت) طویل نماز پڑھایا کرتا ہے، (ابو مسعود کہتے ہیں کہ) اس دن سے زیادہ میں نے کبھی نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو وعظ و نصیحت کے دوران اتنا غضب ناک نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ‘‘اے لوگو ! تم میں سے بعض (دوسروں کو نماز سے) متنفر کرنے والے ہیں۔ دیکھو جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ ہلکی پڑھائے، کیوں کہ ان میں بیمار، کمزور اور حاجت مند لوگ ہوتے ہیں۔‘‘

شرح الحديث :

ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے شکایت کی کہ وہ امام کے لمبی نماز پڑھانے کی وجہ سےکبھی کبھار جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے سے پیچھے رہ جاتے ہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم شدید غصہ ہوئے اور لوگوں کو نصیحت کی اور خبر دی کہ ان میں سے بعض لوگ نماز سے لوگوں کو نفرت دلانے والے ہیں، اور امام کو حکم دیا کہ وہ ہلکی نماز پڑھائے تاکہ مقتدیوں کو آسانی اور سہولت ہو اور جب وہ نماز سے فارغ ہوں تو ان کی چاہت نماز کے لیے ابھی باقی ہو۔ اور اس لیے کہ مقتدیوں میں بہت سے لوگ کمزوری یا بیماری یا کسی حاجت کی وجہ سے لمبی نماز ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ اگرنمازی اکیلا ہو تو جتنی لمبی چاہے ادا کرے کیوں کہ اس سے دوسرے کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية