البحث

عبارات مقترحة:

الحفيظ

الحفظُ في اللغة هو مراعاةُ الشيء، والاعتناءُ به، و(الحفيظ) اسمٌ...

الصمد

كلمة (الصمد) في اللغة صفة من الفعل (صَمَدَ يصمُدُ) والمصدر منها:...

العليم

كلمة (عليم) في اللغة صيغة مبالغة من الفعل (عَلِمَ يَعلَمُ) والعلم...

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ منیٰ تشر یف لائے پھر جمرہ عقبہ کے پاس آئے اور اسے کنکریاں ماریں پھر منیٰ میں اپنے پڑاؤ پر آئے اور قر با نی کی، پھر بال مونڈنے والے سے فر ما یا : پکڑو۔ اور آپ نے اپنے (سر کی) دائیں طرف اشارہ کیا پھر بائیں طرف پھر آپ (اپنے موئے مبارک)لوگوں کو دینے لگے۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ رمی جمرہ کے بعد آپ نے قربانی کی اور سر منڈایا؛ نائی کو سر کا دایاں حصہ (مونڈنے کے لیے) دیا اُس نے اسے مونڈ دیا، آپ نے ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کو بلا کر وہ بال دے دیے، پھر نائی کو بایاں حصہ دیا اور اُس سے فرمایا مونڈ دو، اُس نے مونڈ دیا، آپ نے اُسے بھی ابوطلحہ کو دے دیا اور فرمایا ’’اسے لوگوں کے مابین تقسیم کردو‘‘۔

شرح الحديث :

رسول اللہ حجۃ الوداع کے موقع پرجب عید کے دن منیٰ آئے توجمرات کی رمی کی، پھر اپنے ٹھکانے کی طرف گیے اور اپنے قربانی کے جانور کی نحر کی، اس کے بعد نائی کو بلایا اس نے آپ کے سر کے بال مونڈے۔ رسول اللہ نے اپنی دائیں جانب اشارہ کیا تو حلاق(نائی) نے دائیں جانب سے بال مونڈنا شروع کیا۔ پھرآپ نے ابو طلحہ انصاری کو بلایا اور اپنی دائیں جانب کے کٹے ہوئے تمام بال ان کو دے دیے۔ پھر باقی سر مونڈا گیا اور آپ نے ابو طلحہ کو بلایا اور وہ بھی ان کو دے دیے اور فرمایا کہ اس کو لوگوں میں تقسیم کر دو۔ انھوں نے وہ بال لوگوں میں تقسیم کر دیے کسی کو ایک بال ملا، کسی کو دو اور کسی کو اس سے زیادہ جو میسر ہوا ملا۔ اور یہ نبی کے اس مبارک بال کے تبرک کی وجہ سے ہوا۔ اور یہ صرف رسول اللہ کے آثار کے ساتھ خاص اور جائز ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية