البارئ
(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "تم میں سے کوئی جب کھانا کھانے لگے، تو اللہ کا نام لے لے۔ اگر شروع میں اللہ کا نام لینا بھول جائے تو (یاد آنے پر) کہے: بسم الله أوَّلَهُ وَآخِرَه"۔ امیہ بن مخشی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ تشریف فرما تھے اور ایک شخص کھانا کھا رہا تھا۔ اس نے بسم اللہ نہیں پڑھی، یہاں تک کہ اس کے کھانےمیں سے صرف ایک لقمہ باقی رہ گیا۔ جب اس نے اسے اپنے منہ کی طرف اٹھایا، تو کہا: بسم الله أوَّلَهُ وَآخِرَه۔ اس پر نبی ﷺ ہنس پڑے اور فرمایا: "شیطان اس کے ساتھ کھاتا جا رہا تھا۔ جب اس نے اللہ کا نام لیا، تو جو کچھ شیطان کے پیٹ میں تھا، اس کی اس نے قے کر دی"۔
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ انسا ن پر کھانے کے آغاز میں تسمیہ پڑھنا واجب ہے؛ بایں طور کہ وہ کہے: باسم اللہ۔ کھانے پر بسم اللہ کہنا واجب ہے۔ جس کے چھوڑ دینے سے انسان گناہ گار ہوتا ہے اور کھانے میں شیطان اس کا شریک ہو جاتا ہے۔ جب کہ کوئی بھی شخص یہ پسند نہیں کرتا کہ اس کا دشمن کھانے میں اس کے ساتھ شریک ہو۔ چنانچہ کسی کو یہ بھی پسند نہیں ہوگا کہ شیطان اس کے ساتھ کھانے میں شریک ہو۔ جب آپ بسم اللہ نہیں پڑھتے تو شیطان کھانے میں آپ کا شریک ہوجاتا ہے۔ جب کھانا کھانے والا آغاز میں بسم اللہ پڑھنا بھول جائے اور کھانے کے دوران اسے یاد آئے تو اسے چاہیے کہ وہ کہے: بسم الله أوَّلَهُ وَآخِرَه۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں رہ نمائی فرمائی ہے۔ کھانے کے آغاز میں بسم اللہ پڑھنے کی حکمت یہ ہے کہ انسان جب بسم اللہ نہیں پڑھتا، تو اس کے کھانے سے برکت اٹھا لی جاتی ہے؛ کیوںکہ شیطان اس کے ساتھ کھانا شروع کر دیتا ہے اور وہ کھانا جس کے بارے میں اس کا خیال ہوتا ہے کہ وہ اسے کافی ہو گا، وہ اسے کافی نہیں ہوتا؛ کیوںکہ اس سے برکت اٹھا لی گئی ہوتی ہے۔ دوسری حدیث میں نبی ﷺ کا اس شخص کے بارے میں جو کھانے کے آغاز میں" بسم اللہ" پڑھنا بھول جائے، اجمالی ارشاد ہے کہ وہ کھانے کے دوران بسم اللہ پڑھ کر اس کا تدارک کر لے۔ یہ اللہ کی طرف سے ایک احسان ہےکہ جب ہم کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھ لیں، تو شیطان کو ہمارے ساتھ کھانے سے محروم کر دیا جاتا ہے اور اسی طرح جب ہم آخر میں بسم اللہ پڑھ لیں؛ بایں طور کہ بسم الله أوَّلَهُ وَآخِرَه کہہ لیں، تو جو کچھ اس نے کھایا ہوتا ہے، اس کی وہ قے کر دیتا ہے اور اس سے محروم ہو جاتا ہے۔ سابقہ صحیح حدیث اس حکم پر دلالت کے لیے کافی ہے۔