العلي
كلمة العليّ في اللغة هي صفة مشبهة من العلوّ، والصفة المشبهة تدل...
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اللہ ایسے شخص پر رحم کرے، جو بیچتے وقت، خریدتے وقت اور تقاضا کرتے وقت فیاضی اور نرمی سے کام لیتا ہے۔"
حدیث کا مفہوم: "رحِم الله رَجُلا"۔ یہ ہر اس شخص کے لیے دعاے رحمت ہے، جو خرید و فروخت اور قیمت کا تقاضا یعنی قرض وصول کرنے میں کشادگی اور نرمی کا معاملہ کرے، چاہے وہ مرد ہو یا عورت۔ یہاں آدمی کا ذکر تغلیبا ہوا ہے۔ "سَمْحَا إذا باع" یعنی بیچنے میں نرمی کرے، یعنی مبیع کی قیمت کے سلسلے میں خریدار پر سختی نہ کرے، بلکہ اس کی قیمت کو کچھ کم کردے۔ مسند احمد اور سنن نسائی میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اللہ عز وجل اس آدمی کو جنت میں داخل کرے، جو نرمی کے ساتھ معاملہ کرتا ہے، چاہے وہ خریدار ہو یا بیچنے والا"۔ "وإذا اشترى" یعنی جب خریدے، تو نرمی کے ساتھ معاملہ کرے۔ یعنی اس کی قیمت کوکم کرانے کے لیے بحث اور سودا بازی نہ کرے بلکہ اس سلسلے میں نرمی و فیاضی کا رویہ اپنائے۔ "وإذا اقْتَضَى"۔ اسی طرح جب قرض دار سے قرض طلب کرے، تو اس میں بھی نرمی اور کشادگی برتے، نرمی کے ساتھ مانگے اور شدت سے کام نہ لے۔ صحیح ابن حبان میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ: (سمحا إذا قضى) یعنی جب اپنے اوپر واجب الادا قرضوں کی ادائیگی کرے، تو اس میں فیاضی اور نرمی سے کام لے۔ ٹال مٹول نہ کرے اور اپنے ذمے واجب الاداء حقوق کو ادا کرنے سے نہ بھاگے، بلکہ سہولت اور خوش دلی کے ساتھ ادا کرے۔ تو یہ چار اقسام کے لوگ ہیں، جن کے حق میں نبی ﷺ نے رحمت کی دعا کی، جب وہ اپنی بیع و شرا اور دوسروں کے واجب الاداء قرضوں کی ادائیگی میں نرمی اور فیاضی سے کام لیں۔