البحث

عبارات مقترحة:

الباطن

هو اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (الباطنيَّةِ)؛ أي إنه...

القيوم

كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...

الباسط

كلمة (الباسط) في اللغة اسم فاعل من البسط، وهو النشر والمدّ، وهو...

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: "قیامت کے دن سب سے زیادہ عیش و عشرت میں رہنے والے دنیا دار دوزخی کو لایا جائےگا۔ اسے آگ میں ایک بار غوطہ دیا جائے گا اور پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے ابن آدم! تو نے کبھی کوئی بھلائی دیکھی؟ کیا تجھے کبھی کوئی نعمت ملی؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! واللہ کبھی نہیں۔ پھر دنیا میں جس نے سب سے زیادہ مصبیت زدگی میں زندگی گزاری ہو گی، اس جنتی کو لایا جائے گا اور اسے جنت میں ایک غوطہ دیا جائے گا اورپھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے ابن آدم! تو نے کبھی کوئی تکلیف دیکھی؟ تجھ پر کبھی کوئی سختی آئی؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! واللہ کبھی نہیں، نہ مجھ پر کبھی کوئی تکلیف آئی اور نہ میں نے کبھی کوئی سختی دیکھی"۔

شرح الحديث :

قیامت کے دن اہل دنیا میں سے اس شخص کو لایا جائے گا، جس نے سب سے پر تعیش زندگی گزاری ہو گی اور وہ دوزخیوں میں سے ہو گا۔ اسے جہنم میں ایک غوطہ دیا جائے گا۔ جب اسے جہنم کی گرمی، تپش اور زہرناکی کا سامنا ہوگا، تو دنیا کی سب عیاشیاں بھول جائے گا۔ اس پر اس کا رب اس سے پوچھے گا، حالاں کہ اسے اس کی حالت کا خوب علم ہو گا کہ کیا تم نے کبھی کوئی بھلائی دیکھی؟ کیا کبھی کوئی نعمت تم پر آئی؟ وہ کہے گا کہ اے رب! واللہ کبھی نہیں! اس کے مقابلے میں ایک ایسے شخص کو لایا جائے گا، جو دنیا میں سب سے زیادہ زبوں حال اور مصیبت زدہ، غربت کا مارا اور کسمپرس تھا۔ یہ شخص جنتی ہو گا اور اسے جنت میں ایک غوطہ دیا جائے گا، تو دنیا میں اس نے جس پریشانی، شقاوت، تنگی اور فقر و مصیبت کا سامنا کیا ہو گا، وہ سب بھول جائے گا؛ کیوں کہ اسے اتنا مزہ اور لطف آئے گا جو بیان سے باہر ہے۔ اس پر اس کا رب اس سے پوچھے گا، حالاں کہ اسے اس کے حال کا بخوبی علم ہو گا کہ اے ابن آدم! کیا تم نے کبھی کوئی تنگی دیکھی؟ کیا کبھی تم پر کوئی مصیبت آئی؟ وہ کہے گا کہ اللہ کی قسم! کبھی نہیں! مجھ پر کبھی کوئی تنگی نہیں آئی اور نہ میں نے کبھی کوئی مصیبت دیکھی۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية