البحث

عبارات مقترحة:

المجيب

كلمة (المجيب) في اللغة اسم فاعل من الفعل (أجاب يُجيب) وهو مأخوذ من...

الرحيم

كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...

عقبہ بن عامر - رضی اللہ عنہ - کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: ’’اللہ ایک تیرکے ذریعے تین افراد کو جنت میں داخل کرتا ہے: (ایک) اس کے بنانے والے کو جو ثواب کے ارادہ سے اسے بنائے، (دوسرے) اس کے چلانے والے کو، اور (تیسرے) اٹھا کر دینے والے کو۔ تم تیراندازی کرو اور سواری کرو، اور تمہارا تیر اندازی کرنا، مجھے سواری کرنے سے زیادہ پسند ہے۔ اور جس نے تیر اندازی سیکھنے کے بعد اسے بیزار ہو کر چھوڑ دیا، تو یہ ایک نعمت ہے جسے اس نے چھوڑ دیا''، یا راوی نے کہا: ''جس کی اس نے ناشکری کی۔''

شرح الحديث :

اس حدیث میں نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرنے والوں کی فضیلت بیان ہوئی ہے، اور جو کوئی بھی نیکی کے کام میں شامل ہو گا اللہ سے اجر پاۓ گا۔ پس وہ تیر جس سے کفار کو قتل کیا جاتا ہے اس کا بنانے والا، اس کو اٹھا کردینے والا، اور اس کو پھینکنے والا سب جنت میں جائیں گے۔ اس حدیث میں اللہ کی راہ میں تیر اندازی کی فضیلت اور اس کو بغیر عذر چھوڑنے پر وعید کا بیان ہے۔ یہ حدیث ضعیف ہے لیکن اس معنی پر ایک اور حدیث دلالت کرتی ہے: ”کوئی بھی مسلمان جو ایک درخت کا پودا لگائے یا کھیتی میں بیج بوئے، پھر اس میں سے پرند یا انسان یا جانور جو بھی کھاتے ہیں وہ اس کی طرف سے صدقہ ہے “ متفق علیہ، اسی طرح یہ حدیث بھی”تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے“ متفق علیہ، ان کے علاوہ بھی احادیث ہیں۔ اور اس حدیث کے دوسرے ٹکڑے کے متعلق سلمۃ بن الاکوع - رضی اللہ عنہ - کی حدیث اس کے معنی پر دلالت کرتی ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم کا قبیلہ بنو اسلم کے چند لوگوں پر گزر ہوا جو تیر اندازی کی مشق کر رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: بنو اسماعیل! تیر اندازی کرو، تمہارے بزرگ دادا اسماعیل علیہ السلام بھی تیرانداز تھے۔ ہاں! تیر اندازی کرو، میں بنی فلاں کی طرف ہوں۔ انھوں نے کہا: جب آپ ایک فریق کے ساتھ ہو گئے تو (مقابلے میں حصہ لینے والے) دوسرے ایک فریق نے ہاتھ روک لیے۔ آپ نے فرمایا کیا ہوا، تم لوگوں نے تیر اندازی بند کیوں کر دی؟ دوسرے فریق نے عرض کیا جب آپ ایک فریق کے ساتھ ہو گیے تو بھلا ہم کس طرح مقابلہ کر سکتے ہیں؟!۔ اس پر نبی کریم نے فرمایا اچھا تیر اندازی جاری رکھو میں تم سب کے ساتھ ہوں۔ اس کو امام بخاری نے روایت کیا ہے، اسی طرح عقبۃ - رضی اللہ عنہ - کی مرفوع حدیث کہ جس نے تیراندازی سیکھی اور پھر اسے چھوڑ دیا تو وہ ہم میں سے نہیں یا اس نے نافرمانی کی۔ اس کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية