البحث

عبارات مقترحة:

القادر

كلمة (القادر) في اللغة اسم فاعل من القدرة، أو من التقدير، واسم...

الجواد

كلمة (الجواد) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فَعال) وهو الكريم...

ابوہریرۃ رضی اللہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ماسوا جمعہ کے باقی دنوں میں نصف النہار کے وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔

شرح الحديث :

مفہوم حدیث: حدیث میں سورج ڈھلنے سے پہلے نفل نماز پڑھنے کی ممانعت ہے، یعنی ظہر کی اذان سے کچھ منٹ پہلے۔ تاہم جمعے کا دن اس ممانعت سے مستثنی ہے۔ یہ حدیث ضعیف ہے اورنبی کے صحابہ کے عمل کے ہوتے ہوئے اس کی ضرورت بھی نہیں رہتی۔ صحابۂ کرام جمعے کے دن بغیر کسی روک ٹوک کے نصف النہار کے وقت نماز پڑھتے؛ کیوں کہ نبی نے جمعے کے لیے جلدی آنے کی ترغیب دی ہے اور جب تک امام نہ نکلے تب تک نماز پڑھنے پر ابھارا ہے اورعموما امام سورج ڈھلنے کے بعد ہی آتا ہے۔ اس کی وجہ سے نماز کا ایک حصہ ممنوع وقت میں آ جاتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جمعے کے دن زوال کے وقت کا پتہ لگانا مشکل اور مشقت کا باعث ہے؛ کیوں کہ اس دن لوگ چھتوں کے نیچے مساجد میں ہوتے ہیں۔ انھیں زوال کے وقت کا احساس نہیں ہوپاتا۔ ایسی صورت میں نمازی سے یہ چاہنا کہ وہ لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے باہر نکل کر سورج ڈھلنے کو دیکھے، مشقت کا باعث ہے، شریعت اس طرح کے کاموں کا حکم نہیں دیتی۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية