دار العھد (دَارُ العَهْدِ)

دار العھد (دَارُ العَهْدِ)


الفقه العقيدة الثقافة والدعوة

المعنى الاصطلاحي :


وہ دارالکفر جہاں کے باشندوں اور مسلمانوں کے مابین کسی عوض یا بلا عوض مسلمانوں کی کسی مصلحت کے پیشِ نظر معاہدۂ صلح طے پاگیا ہو۔

الشرح المختصر :


دار العھد سے مراد ہر وہ کافر ملک ہے جہاں کے باشندوں سے حاکم نے اس شرط پر صلح کر لی ہو کہ وہ زمین انہیں کے پاس رہے گی اور مسلمانوں کو اس کا خراج ملے گا۔ ایسی زمین کو ”دار مُوادَعَةِ“، ”دار صُّلْح“ اور ”دار مُعاهَدَة“ بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں کے باشندوں اور مسلمانوں کے مابین امن، جنگ بندی اور صلح کا تعلق ہوتا ہے۔ چنانچہ ان کے اور مسلمانوں کے مابین موجود معاہدے اور جنگ بندی کی وجہ سے ان سے جنگ کرنا جائز نہیں۔ حاکم کے کے لیے ضروری ہے کہ وہ مسلمانوں اور ذمیوں کو دار العھد کے باشندوں کو ایذا پہنچانے اور ان سے تعرض کرنے سے منع کرے کیونکہ صلح کی وجہ سے انہیں ان کی جان و مال کے سلسلے میں امان مل چکی ہے۔ یہ معاہدہ اور صلح ایک ایسا عقد ہوتا ہے جو غیر لازم ہوتا ہے اور اسے ختم کرنے کا امکان باقی رہتا ہے۔ تاہم اگر یہ اس شرط پر طے پائے کہ ان کے ملک میں احکام اسلام کا اجرا ہوگا تو اس صورت میں یہ عقد لازم ہوتا ہے جسے ہماری طرف سے نہیں توڑا جاسکتا۔ کیونکہ اس طرح سے ہونے والا معاہدہ عقد ذمہ ہوتا ہے اور یہ علاقہ دار الاسلام بن جاتا ہے جس میں اسلامی حکم کا نفاذ ہوتا ہے۔