عمومِ بلوی (عُمُومُ الْبَلْوَى)

عمومِ بلوی (عُمُومُ الْبَلْوَى)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


کسی امر کا پھیل جانا اور منتشر ہوجانا جس کے سلسلے میں مجبوری بھی ہو بایں طور کہ مکَلّف شخص کا اس سے بچنا اور اس سے احتراز کرنا مشکل ہو.

الشرح المختصر :


عمومِ بلوی کی بہت سی تعریفیں ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں: 1- کسی امر کا بایں طور پھیل جانا کہ مکلف (انسان) کے لیے اس سے بچنا مشکل ہوجائے۔ 2- ایسی حالت یا حادثہ جس کی لپیٹ میں بہت سے لوگ آجائیں اور اس سے بچ نکلنا مشکل ہو۔ عُسر اور عمومِ بلوی ان کثرت سے پیش آنے والے اہم اسباب میں سے ہے جس کی وجہ سے رخصت حاصل ہوجاتی ہے۔ اس وجہ سے فقہاء اسے ان الفاظ میں تعبیر کرتے ہیں ”الضَّرورَةُ العامَّةُ“ (عمومی ضرورت)، ”الضَّرورَةُ الـمّاسَّةُ“ (سخت ضرورت)۔ اس کی ایک مثال ایسی نجاست کے ہوتے ہوئے نماز پڑھنا ہے جو معفو عنہ (معاف) ہوتی ہے جیسے پھوڑوں، پھنسیوں، مچھروں کا خون اور پیپ اور کچ لہو اور کسی ایسی نجاست کے نشانات کا معاف ہونا جن کا زائل ہونا مشکل ہو۔ اسی طرح انار اور انڈے کی بیع جبکہ وہ چھلکے میں ہوں، اسی طرح وہ بیع جو ذمہ میں ہو یعنی بیعِ سلم حالانکہ بیع الغرر (وہ بیع جس میں دھوکہ ہے) سے منع کیا گیا ہے وغیرہ۔