المهيمن
كلمة (المهيمن) في اللغة اسم فاعل، واختلف في الفعل الذي اشتقَّ...
اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کے فضل سے مایوس ہونا۔
’قنوط‘ کفار کی صفات میں سے ایک بری صفت ہے جو بندے کی اپنے رب کی توحید کے منافی ہے اور اس میں اللہ کی بے ادبی بھی ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ بندہ اپنے رب کی رحمت و مغفرت اور اس کے کرم سے مایوس ہو جائے، جس کے نتیجہ میں وہ اللہ کی عبادت کرنے اور اس کے حضور توبہ کرنے کو ترک کردے۔ ’قُنُوط‘ کی متعدد صورتوں میں سے ایک یہ ہے کہ بندہ یہ یقین کرلے کہ وہ دوزخی ہے اور یہ کہ اللہ اس کی مغفرت نہیں کرے گا۔ یہی وہ حقیقی مقصد ہے جو شیطان بندے سے چاہتا ہے تاکہ وہ اسے توبہ و استغفار سے دور کردے۔ اللہ کی رحمت سے نا امید ہونے کے اہم اسباب یہ ہیں: 1۔گناہوں کی کثرت اور ان پر اصرار۔ 2۔ اللہ کے عذاب کا شدید خوف؛ اس کے ساتھ ہی بندے کی اللہ اور اس کے اسماء وصفات سے کم علمی، نیز اس کی وسیع رحمت اور عظیم مغفرت سے نا آشنائی۔
القنوط: ’کسی شے سے مایوس ہونا‘۔ کہا جاتا ہے ’’قَنِطَ مِنَ الخَيْرِ يَقْنَطُ وَيَقْنِطُ فَهُوَ قانِطٌ‘‘ یعنی ’وہ بھلائی سے مایوس ہوگیا‘۔ ’قُنُوط‘ کی ضد ’رجاء‘ اور ’طمع‘ ہیں۔ قنوط کے اصل معنی منع کرنے کے ہیں، اسی سے مایوسی کو قنوط کہا جاتا ہے؛ اس لیے کہ مایوس شخص نے اپنے آپ کو اللہ تعالی کی رحمت سے روک لیا ہے۔