مسائل الجاهلية
عمران بن حصین اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو فال نکالے یا جس کے لیے فال نکالا جائے، جو کہانت کا پیشہ اختیار کرے یا جو کاہن کے پاس جائے یا جو جادو کرے یا کروائے، وہ ہم میں سے نہیں۔ جو کاہن کے پاس گیا اور اس کی بات کی تصدیق کی، اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین سے کفر کیا“۔  
عن عمران بن حصين -رضي الله عنه- وابن عباس -رضي الله عنهما- مرفوعاً: «ليس منا من تَطَيَّر أو تُطُيِّر له، أو تَكَهَّن أو تُكِهِّن له، أو سحَر أو سُحِر له؛ ومن أتى كاهنا فصدَّقه بما يقول؛ فقد كفر بما أنزل على محمد -صلى الله عليه وسلم-».

شرح الحديث :


آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے ہیں کہ بدفالی لینے والا، کہانت اور جادو کرنے یا کروانے والا ہماری شریعت کا اتباع کرنے والوں میں سے نہیں۔ اس لئے کہ اس میں علمِ غیب کا دعویٰ کرنا ہے جو کہ اللہ کے ساتھ خاص ہے، اس میں عقائد اور عقلوں کا بگاڑ ہے، جس نے ان میں سے کسی چیز کی تصدیق کی وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ اس وحی سے کفر کیا جس نے جاہلیت کے رسوم کو باطل کیا اور عقلِ انسانی کو ان جیسے تصورات سے بچایا۔ بعض لوگ جو کف و فنجان کے نام سے کچھ پڑھتے ہیں یا انسان کی نیک بختی و بدبختی اور اس کی قسمت کو بُرجوں کے ساتھ ملاتے ہیں وغیرہ اسی قبیل سے ہے۔ امام بغوی اور امام ابن تیمیہ نے عرّاف، کاہن، نجومی اور رمّال کی تعریف یوں بیان کی ہے کہ ان میں سے ہر ایک علمِ غیب کا دعویٰ کرتا ہے یہ یا تو کاہن میں داخل ہوگا یا اس کے کسی مشترک معنیٰ میں چنانچہ اسے بھی کاہن کے حکم ہی سے جورا جائے گا۔ کاہن وہ ہے جو شیاطین کے چوری چھپے سنی ہوئی باتیں سن کر مستقبل کی خبریں بتائے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية