البحث

عبارات مقترحة:

البصير

(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...

القهار

كلمة (القهّار) في اللغة صيغة مبالغة من القهر، ومعناه الإجبار،...

الرب

كلمة (الرب) في اللغة تعود إلى معنى التربية وهي الإنشاء...

انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی جب بیت الخلاء جانے کا ارادہ کرتے تو اپنی انگوٹھی اتار دیتے تھے ۔

شرح الحديث :

نبی جب بیت الخلاء جانے کا ارادہ کرتے تو بیت الخلاء میں داخل ہونے سے پہلے انگوٹھی کو اپنی انگلی سےاتار کر رکھ دیتے تھے۔ ارادۂ فعل کو فعل کے ساتھ تعبیرکرنا جائز ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے ’’ فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ‘‘ (النحل: 98)۔ یعنی جب تم قرآن پڑھنے کا اردہ کرو تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ اس کی حکمت یہ تھی کہ آپ کی انگوٹھی پر "محمد رسول اللہ" نقش تھا، جیسا کہ بخاری شریف کی روایت میں ہے چنانچہ نبی قضائے حاجت کی جگہ جانے سے پہلے اسے اتار دیتے تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ علماء رحمہم اللہ کے نزدیک بیت الخلاء میں کوئی ایسی چیز لے کر جانا مکروہ ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا ذکر ہو یا پھر اس میں اللہ کے اسماء و صفات میں سے کچھ درج ہو اِلاّ یہ کہ اس کا ایسی چیز کو لے جانا کسی ضرورت کی بنا پر ہو جیسے اس کی چوری کا اندیشہ ہو یا پھر وہ بھول کر اسے لے جائے۔ایسی کسی صورت میں اس کا اسے بیت الخلاء میں لے کر جانے میں کوئی حرج نہیں۔ تاہم ضروری ہے کہ وہ اسےچھپا لے اور اسے اپنی جیب میں رکھ لے۔ اگر وہ چیز انگوٹھی ہو تو پھر اسے گھما کر اس جانب کو ہتھیلی کی اندرونی طرف کر لے جس پر اللہ کا ذکر ہو۔ یہ استثناء ایک قاعدے پر مبنی ہے جو یہ ہے ’’أنَّ الكراهة تزول مع الحاجة‘‘ کہ ضرورت کی بنا پر کراہت ختم ہوجاتی ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية