البحث

عبارات مقترحة:

العليم

كلمة (عليم) في اللغة صيغة مبالغة من الفعل (عَلِمَ يَعلَمُ) والعلم...

المتين

كلمة (المتين) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل على وزن (فعيل) وهو...

الواحد

كلمة (الواحد) في اللغة لها معنيان، أحدهما: أول العدد، والثاني:...

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا ” جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے لگے تو اپنے سامنے کوئی چیز رکھ لے ۔ اگر کچھ نہ ملے تو کوئی لاٹھی کھڑی کر لے ۔ اگر اس کے پاس لاٹھی نہ ہو تو لکیر ہی کھینچ لے ۔ پھر اس کے آگے سے جو بھی گزرے اسے نقصان نہ ہو گا ۔“

شرح الحديث :

اس حدیث مبارکہ میں اس ضرورت کو بیان کیا جا رہا ہے کہ نمازی جب نماز پڑھنے لگے تو اپنے سامنے سترہ رکھ لے۔اگر اسے کوئی چیز نہ ملے تو اپنے سامنے لاٹھی گاڑ لے اور اگر لاٹھی بھی نہ ہو تو زمین پر لکیر کھینچ لیے، یہی اس کے لیے سترہ بن جائے گا۔اس کے بعد اس کے سامنے سے گزرنے والی کوئی بھی چیز اس کو نقصان نہیں دے سکتی۔ یہ اس صورت میں ہے جب نماز پڑھنے والا امام ہو یا منفرد۔ اگر وہ مقتدی ہو تو پھر امام کا سترہ مقتدی کا سترہ ہو گا کیوں کہ نبی کریم جب نماز پڑھاتے تو ان کے سامنے سترہ ہوتا اور صحابہ کے سامنے نہیں ہوتا تھا۔ تمام نمازیوں کا یہ اتفاق تھا کہ وہ سترہ سامنے رکھ کر نماز پڑھ رہے ہیں اس لیے سامنے سے گزرنے والی کوئی بھی چیز ان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ صحیح بخاری (حدیث نمبر493) اور صحیح مسلم (حدیث نمبر 504) میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ : میں گدھی پر سوار ہو کر آیا اور رسول اللہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے ۔میں بعض صفوں کے درمیان سے گزرا لیکن کسی ایک نے بھی ٹوکا نہیں۔ اس حدیث پر عمل کرنے میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں کیوں کہ یہ صحیح احادیث میں سے کسی کے معارض بھی نہیں اور نہ ہی یہ سخت ضعیف ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية