العفو
كلمة (عفو) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعول) وتعني الاتصاف بصفة...
ابو ہُریرۃ - رضی اللہ عنہ- سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک شخص اپنا ازار ٹخنوں سے نیچے لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا کہ اسی دوران رسول اللہ - رضی اللہ عنہ- نے اس سے فرمایا: ”جاؤ وضو کر کے آؤ“ وہ گیا اور وضو کر کے دوبارہ آیا، پھر آپ نے فرمایا: ”جاؤ اور وضو کر کے آؤ“ تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کو وضو کا حکم دیتے ہیں پھر چپ ہو رہتے ہیں آخر کیا بات ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ ”ازار ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ ایسے شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا جو اپنا ازار ٹخنے کے نیچے لٹکائے ہو“۔
ابو ہُریرہ - رضی اللہ عنہ- سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ایک شخص کو اس طرح نماز پڑھتے دیکھا کہ اس کا ازار ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا تھا، آپ ﷺ نے اس سے کہا جا کر وضو کرو، وہ گیا اور وضو کیا، پھر واپس لوٹا تو آپ ﷺ نے پھر فرمایا جاؤ وضو کر آؤ۔ ایک شخص نے آپ ﷺ سے پوچھا اے اللہ کے رسول! آپ اسے وضو کرنے کا حکم کیوں دے رہے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا نماز پڑھتے ہوئے اس کا ازار ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا تھا، اللہ اس شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جس کا ازار ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا ہو۔ یہ صریح نص ہے اس بارے میں کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جس کا ازار ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا ہو یعنی اس کی نماز فاسد ہے اور اس کا لوٹانا لازم ہے۔ لیکن یہ درست نہیں، اس لئے کہ حدیث ضعیف ہے، آپ ﷺ سے صحیح سند کے ساتھ مروی نہیں۔ علماء کے اقوال میں سے صحیح یہ ہے کہ ازار لٹکے ہوئے شخص کی نماز درست ہے، تاہم وہ گناہ گار ہوگا۔