التواب
التوبةُ هي الرجوع عن الذَّنب، و(التَّوَّاب) اسمٌ من أسماء الله...
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جس کو میں انجام دوں تو اللہ تعالیٰ بھی مجھ سے محبت کرے اور لوگ بھی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”دنیا سے بے رغبتی رکھو، اللہ تم کو محبوب رکھے گا اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے بے نیاز ہو جاؤ، تو لوگ تم سے محبت کریں گے‘‘۔
ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کی کہ آپ ﷺ اسے کوئی ایسا عمل بتائیں جس کی وجہ سے اسے اللہ تعالیٰ اور لوگوں کی محبت حاصل ہو سکے۔ نبی ﷺ نے اس کی ایک ایسے جامع عمل کی طرف رہنمائی فرمائی جو اس کے لیے اللہ اور لوگوں کی محبت کا باعث بنے۔ نبی ﷺ نے اسے فرمایا: دنیا سے بے رغبتی رکھو۔ یعنی صرف اسی قدر دنیا کو حاصل کرو جتنی ضرورت ہو اور زائد از ضرورت اور اس چیز کو چھوڑ دو جو آخرت کے اعتبار سے فائدہ مند نہ ہو اور ایسی اشیاء سے پرہیز کرو جس میں تمہارے دین کا کوئی نقصان ہو۔ اور اس دنیا سے بھی بے پروائی کرو جس میں لوگوں کے مابین لین دین ہوتا ہے اور جب تمہارے اور کسی دوسرے کے درمیان کوئی حق ہو یا کوئی معاہدہ طے پائے تو ایسا رویہ اختیار کرو جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ: "اللہ کی رحمت ہو اس شخص پر جو جب بیچتا ہے تو کشادگی سے معاملہ کرتا ہے اور جب خریدتا ہے تو کشادگی سے معاملہ کرتا ہے اور جب ادائیگی کرتا ہے تو کشادگی سے کرتا ہے اور جب ادائیگی کا تقاضا کرتا ہے تو تب بھی کشادگی اپناتا ہے۔" اس رویے کو اپنانے کا حکم اس لیے دیا گیا تاکہ تم لوگوں کے ہاں ہردلعزیز ہو سکو اور اللہ کے ہاں تم پر رحم ہو۔