الوتر
كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...
ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے پیغمبر ﷺ نے فرمایا: '' بنی اسرائیل کے معاملات کی تدبیر و انتظام پیغمبر کرتے تھے۔ جب ایک پیغمبر فوت ہو جاتا تو اس کا جانشین دوسرا پیغمبر بن جاتا۔ مگر میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں۔ البتہ میرے بعد خلفاء ہوں گے اور کثرت سے ہونگے۔'' صحابہ کرام نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ ان کے بارے میں ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس سے پہلے بیعت کرو، اس کی بیعت پوری کرو، پھر اس کے بعد والے سے بیعت کرو۔ پھر انہیں ان کا حق ادا کرو۔اور جو تمہارے اپنے حقوق ہیں، ان کا سوال اللہ سے کرو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں جن کا والی بنایا یے، ان کی بابت وہ خود ان سے پوچھ لے گا۔"
بنی اسرائیل کے معاملات کی تدبیر و انتظام پیغمبر کرتے تھے، جیسے کہ امراء اور حکمران رعایا کی کرتے ہیں۔ جب بھی کسی نبی کی وفات ہو جاتی تو دوسرا نبی اس کی جگہ لے لیتا۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ البتہ کثیر تعداد میں خلفاء ہوں گے جو لوگوں پر حکمرانی کریں گے۔ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: جب آپ کے بعد کثرت سے خلفاء ہوں گے تو ان کے مابین اگر جھگڑا اورتنازعہ پیدا ہوجاۓ تو آپ ہمیں کس بات کا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے پہلے بیعت ہوجائے اس کی بیعت کو پورا کرو، اور ان کو ان کا حق ادا کرو اگرچہ وہ تمہارا حق ادا نہ کریں۔ کیونکہ تمہارے حق کے بارے میں اللہ تعالی خود ان سے پوچھ لے گا اور اس حق کے بدلے تمیہں اجر عطا فرماۓ گا۔