الجميل
كلمة (الجميل) في اللغة صفة على وزن (فعيل) من الجمال وهو الحُسن،...
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ’’رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ آدمی پھلدار درخت کے نیچے اور جاری و ساری نہر کے کنارے پر بیٹھ کر قضائے حاجت کرے‘‘۔
حدیث کا مفہوم: "رسول اللہ ﷺ نے پھل دار درخت کے نیچے قضائے حاجت سے منع فرمایا ہے‘‘۔ یعنی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ ان پھل دار درختوں کے نیچے بیٹھ کر قضائے حاجت یعنی بول و براز کرے جن کا پھل کھایا جاتا ہو یا پھر ان سے دیگر طریقوں سے نفع اٹھایا جاتا ہو۔ کیونکہ اس کے اس عمل سے لوگ ان درختوں سے گھن کھانے لگیں گے اور ہو سکتا ہے کہ کچھ پھل گر کر ان گندگیوں سے مل جائیں یا پھر یہ نجاستیں ان درختوں میں سرایت کر جائیں اور اس سے ان کے پھل متاثر ہوں اور نتیجتًا اس کا یہ عمل لوگوں کو ان سے فائدہ اٹھانے سے محروم کر دے۔ باقی رہے وہ درخت جن کے پھلوں سے نفع نہیں اٹھایا جاتا یا پھر ان کو پھل لگتا ہی نہیں تو ان کے نیچے قضائے حاجت کی ممانعت نہیں۔ کیونکہ اس کے اس فعل سے لوگوں کو کوئی نقصان نہیں ہوتا ماسوا اس کے کہ یہ سایہ دار ہوں اور ان کے سایہ سے لوگ فائدہ اٹھاتے ہوں۔ اس صورت میں ان کے نیچے بھی قضائے حاجت کرنا جائز نہیں کیونکہ اس میں لوگوں کا فائدہ ہے۔ "اور نبی ﷺ نے جاری و ساری نہر کے کنارے پر قضائے حاجت سے منع فرمایا۔" یعنی نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ انسان نہر کے کنارے پر قضائے حاجت کرے کیونکہ نہر لوگوں کی ضروریاتِ زندگی میں سے ہے جس پر وہ آتے جاتے ہیں۔ یہی حکم نالوں اور چھوٹی نالیوں کا ہے جن میں پانی بہہ کر کھیتوں کی طرف جاتا ہو یا ان ندیوں اور تالابوں کا ہے جن میں پانی جمع ہوتا ہو۔ یہ حدیث ضعیف ہے۔ لیکن ان جگہوں پر قضائے حاجت کرنے کی حرمت جن سے لوگ فائدہ اٹھاتے ہوں دیگر صحیح دلائل سے بھی معلوم ہوتی ہے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دو لعنت کا سبب بننے والی باتوں سے بچو۔ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! دو لعنت کا سبب بننے والی چیزیں کون سی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جو لوگوں کے راستے یا پھر ان کے سایے کی جگہوں پر قضائے حاجت کرتا ہے‘‘۔ مسلم (1 /226) (حدیث: 269)