العليم
كلمة (عليم) في اللغة صيغة مبالغة من الفعل (عَلِمَ يَعلَمُ) والعلم...
جمیل بن زید سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں، مجھے کعب بن زید یا زید بن کعب رضی اللہ عنہ نامی، صحبت نبوی ﷺ سے مشرف، ایک انصاری صحابی کا ساتھ نصیب ہوا ، انھوں نے مجھ سے یہ روایت بیان کی کہ نبی ﷺ نے بنی غفار کی ایک خاتون سے نکاح کیا، جب اس کے پاس گیے، اپنا لباس اتارا اور بستر پر بیٹھے، تو اس کے پہلو میں سفیدی دیکھی، پس آپ بستر سے الگ ہوگیے اور اس سے فرمایا "تم اپنا لباس پہن لو۔" پھر آپ ﷺ نے اس کو جو کچھ دیا تھا، اس میں سے کچھ بھی واپس نہیں لیا۔
اس حدیث سے یہ مستفاد ہوتا ہے کہ نبی ﷺ نے قبیلہ غفار کی ایک خاتون سے نکاح کیا اور جب اس کے پاس گیے تو اس کے پہلو اور پسلیوں کے درمیان کچھ سفیدی (جس کو جذام و کوڑھ کی بیماری کہا جاتا ہے) دیکھی اور آپ ﷺ کی نظر جیسے ہی اس پر پڑی تو آپ نے اس سے منہ پھیر لیا اور یہ کہتے ہوئے اس سے جدائی اختیار کرلی کہ "اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ" اور یہ طلاق کے لیے کنایہ کے طور پر استعمال کیا جانے والا جملہ ہے اور آپ ﷺ نے اس کے مہر میں سے کچھ بھی واپس نہیں لیا۔ گرچہ یہ حدیث ضعیف ہے لیکن اس مسئلہ سے متعلق علم کی تشریح کے لیے ذکر کر دی گئی ہے۔