الشاكر
كلمة (شاكر) في اللغة اسم فاعل من الشُّكر، وهو الثناء، ويأتي...
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور حال یہ تھا کہ بعض صحابہ کے گھروں کے دروازے مسجد سے لگتے ہوئے کھل رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”ان گھروں کے رخ مسجد کی طرف سے پھیر کر دوسری جانب کر لو“، پھر نبی ﷺ (مسجد میں یا صحابہ کرام کے گھروں میں) داخل ہوئے اور لوگوں نے ابھی کوئی تبدیلی نہیں کی تھی، اس امید پر کہ شاید ان کے متعلق کوئی رخصت نازل ہو، پھر جب آپ ﷺ دوبارہ ان کے پاس آئے تو فرمایا: ”ان گھروں کے رخ مسجد کی طرف سے پھیر لو، کیونکہ میں حائضہ اور جنبی کے لیے مسجد کو حلال نہیں سمجھتا“۔
نبی ﷺ کے صحابہ کے گھر مسجد کی طرف کھلتے تھے جن سے وہ مسجد کی طرف نکلتے تھے اس طرح مسجد گھر تک جانے کا راستہ بن گئی تھی، چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ "ان گھروں کا رُخ مسجد سے پھیر دو۔" یعنی ان کے دروازوں کا رخ مسجد کے کسی اور جانب پھیر دو بایں طور کہ ان میں آنا جانا مسجد کی طرف سے نہ ہو بلکہ مسجد کے بجائے کسی اور جانب سے ہو۔ " ثم دخل النبي ﷺ، ولم يَصْنَع القوم شيئا رَجَاء أن تنزل فيهم رُخْصَة "۔ یعنی ان لوگوں نے انہیں جوں کا توں رہنے دیا اس امید میں کہ شاید انہیں کوئی رخصت مل جائے اور یہ ایسے ہی رہ جائیں۔ نبی ﷺ نے جب دیکھا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے اس حکم کی تعمیل نہیں کی جو آپ ﷺ نے انہیں دیا تھا تو آپ ﷺ نے اپنی پہلی بات کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: "میں حائضہ عورت اور جنبی شخص کے لیے جائز نہیں کر سکتا کہ وہ مسجد میں داخل ہوں‘‘۔ اس کا ظاہری معنیٰ تو یہی ہے کہ چاہے یہ اِنٹری مسجد میں ٹھہرنے کے لیے ہو یا پھر اسے عبور کرنے کے لیے ہو یا پھر وہاں ٹھہرنے کے بجائے کسی اور ضرورت کی وجہ سے ہو۔ تاہم عبور کرنے والے اور اس شخص کے لیے اس میں جانا جائز ہے جسے اس میں جانے کی ضرورت ہو جیسے وہ شخص جسے اس میں سے کوئی کتاب لینی ہو یا پھر اس میں ٹھہرے بغیر کسی شخص کے بارے میں پوچھنا ہو۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے بجز اس کے کہ حائضہ عورت کو یہ اندیشہ ہو کہ وہ اس میں سے گزرنے پر اسے گندہ کر دے گی۔ اس صورت میں اس کا گزرنا ممنوع ہو گا۔ اس کے جائز ہونے کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے کہ: (يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى حتى تعلموا ما تقولون، ولا جنباً إلا عابِري سَبيل)۔[النساء: 43]۔ترجمہ: ’’اے ایمان والو! جب تم نشے میں مست ہو نماز کے قریب بھی نہ جاؤ، جب تک کہ اپنی بات کو سمجھنے نہ لگو اور جنابت کی حالت میں جب تک کہ غسل نہ کر لو، ہاں اگر راه چلتے گزر جانے والے ہو تو اور بات ہے‘‘۔