البحث

عبارات مقترحة:

العالم

كلمة (عالم) في اللغة اسم فاعل من الفعل (عَلِمَ يَعلَمُ) والعلم...

الكريم

كلمة (الكريم) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل)، وتعني: كثير...

الآخر

(الآخِر) كلمة تدل على الترتيب، وهو اسمٌ من أسماء الله الحسنى،...

ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی سے دریافت کیا کہ "کیا عورت قمیص اور دوپٹے کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہے جب کہ اس نے ازار نہ پہن رکھی ہو؟ آپ نے فرمایا کہ اگر قمیص اتنی لمبی ہو کہ اس نے اس عورت کے قدموں کو ڈھانپ رکھا ہو (تو پڑھ سکتی ہے)"۔

شرح الحديث :

ام سلمہ رضی اللہ عنہا پوچھ رہی ہیں کہ کیا یہ عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ ایک کپڑے اور دوپٹے میں بنا کسی کپڑے کو بطور ازار پہنے نماز پڑھ سکتی ہے؟۔ آپ نے فرمایا کہ "اگر قمیص اتنی لمبی ہو کہ اس نے اس عورت کے قدموں کو ڈھانپ رکھا ہو (تو پڑھ سکتی ہے)"۔یعنی اس صورت میں ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ جو کپڑا اس نے پہن رکھا ہو وہ اتنا لمبا ہو کہ اس نے اس کا سارا بدن اوپر سے لے کر نیچے تک بشمول قدموں کے ڈھانپ رکھا ہو۔ چنانچہ اگر عورت اپنی لمبی قمیص سے اپنے دونوں پاؤں چھپا لے، اور اپنے دوپٹے کے ساتھ اپنا سر، بال اور گردن کو ڈھانپ لے تو نماز کے لیے جس ستر کا چھپانا ضروری ہوتا ہے وہ اس نے چھپا لیا۔ یہ عورت نماز پڑھ سکتی ہے اگرچہ اس نے اپنی قمیص تلے ازار یا شلوار نہ پہن رکھی ہو۔ تاہم افضل یہی ہے کہ اس پر تین کپڑے ہوں یعنی قمیص، دوپٹا اور ازار۔ چہرے کو نماز میں کھلا رکھنا جائز ہے اور کوئی ایسی دلیل وارد نہیں ہوئی جس کی رو سے اس کا ڈھانپنا واجب ہو۔ مراد یہ ہے کہ جب عورت کو کوئی اجنبی نہ دیکھ رہا ہو تو نماز کے لیے اس قدر اس کا ستر ہے۔ جب کہ اجبنی شخص کے اس کی طرف دیکھنے کے اعتبار سے وہ ساری کی ساری ستر ہے۔ یہ حدیث ضعیف ہے تاہم اس کا ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا کلام ہونا ثابت ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية