المقيت
كلمة (المُقيت) في اللغة اسم فاعل من الفعل (أقاتَ) ومضارعه...
یقیناً ہم نے اسے بابرکت رات* میں اتارا ہے بیشک ہم ڈرانے والے ہیں.**
ہمارے پاس سے حکم ہوکر*، ہم ہی ہیں رسول بناکر بھیجنے والے.**
آپ کے رب کی مہربانی سے*۔ وه ہی ہے سننے واﻻ جاننے واﻻ.
جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے۔ اگر تم یقین کرنے والے ہو.
کوئی معبود نہیں اس کے سوا وہی جلاتا ہے اور مارتا ہے، وہی تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا.*
آپ اس دن کے منتظر رہیں جب کہ آسمان ﻇاہر دھواں ﻻئے گا.*
کہیں گے کہ اے ہمارے رب! یہ آفت ہم سے دور کر ہم ایمان قبول کرتے ہیں.*
ان کے لیے نصیحت کہاں ہے؟ کھول کھول کر بیان کرنے والے پیغمبران کے پاس آچکے.
پھر بھی انہوں نے ان سے منھ پھیرا اور کہہ دیا کہ سکھایا پڑھایا ہوا باؤﻻ ہے.
ہم عذاب کو تھوڑا دور کردیں گے تو تم پھر اپنی اسی حالت پر آجاؤ گے.
جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے*، بالیقین ہم بدلہ لینے والے ہیں.
یقیناً ان سے پہلے ہم قوم فرعون کو (بھی) آزما چکے ہیں* جن کے پاس (اللہ) کا باعزت رسول آیا.
کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں کو میرے حوالے کر* دو، یقین مانو کہ میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں.**
اور تم اللہ تعالیٰ کے سامنے سرکشی نہ کرو*، میں تمہارے پاس کھلی دلیل ﻻنے واﻻ ہوں.**
اور میں اپنے اور تمہارے رب کی پناه میں آتا ہوں اس سے کہ تم مجھے سنگسار کردو.*
اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں ﻻتے تو مجھ سے الگ ہی رہو.*
پھر انہوں نے اپنے رب سے دعا کی کہ یہ سب گنہگار لوگ ہیں.*
(ہم نے کہہ دیا) کہ راتوں رات تو میرے بندوں کو لے کر نکل، یقیناً تمہارا* پیچھا کیا جائے گا.
تو دریا کو ساکن چھوڑ کر چلا جا*، بلاشبہ یہ لشکر غرق کردیا جائے گا.
اسی طرح ہوگیا* اور ہم نے ان سب کا وارث دوسری قوم کو بنادیا.**
سو ان پر نہ تو آسمان وزمین* روئے اور نہ انہیں مہلت ملی.
اور بےشک ہم نے (ہی) بنی اسرائیل کو (سخت) رسوا کن سزا سے نجات دی.
(جو) فرعون کی طرف سے (ہو رہی) تھی۔ فیالواقع وه سرکش اور حد سے گزر جانے والوں میں سے تھا.
اور ہم نے دانستہ طور پر بنی اسرائیل کو دنیا جہان والوں پر فوقیت دی.*
اور ہم نے انہیں ایسی نشانیاں دیں جن میں صریح آزمائش تھی.*
کہ (آخری چیز) یہی ہماری پہلی بار (دنیا سے) مرجانا ہے اور ہم* دوباره اٹھائے نہیں جائیں گے.
کیا یہ لوگ بہتر ہیں یا تبع کی قوم کے لوگ اور جو ان سے بھی پہلے تھے۔ ہم نے ان سب کو ہلاک کردیا یقیناً وه گنہ گار تھے.*
ہم نے زمین اور آسمانوں اور ان کے درمیان کی چیزوں کو کھیل کے طور پر پیدا نہیں کیا.*
بلکہ ہم نے انہیں درست تدبیر کے ساتھ ہی پیدا کیا* ہے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے.**
اس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ ان کی امداد کی جائے گی.*
مگر جس پر اللہ کی مہربانی ہوجائے وه زبردست اور رحم کرنے واﻻ ہے.
اسے پکڑ لو پھر گھسیٹتے ہوئے بیچ جہنم تک پہنچاؤ.*
پھر اس کے سر پر سخت گرم پانی کا عذاب بہاؤ.
(اس سے کہا جائے گا) چکھتا جا تو تو بڑا ذی عزت اور بڑے اکرام واﻻ تھا.*
باریک اور دبیز ریشم کے لباس پہنے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے.*
یہ اسی طرح ہے* اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ان کا نکاح کردیں گے.**
دل جمعی کے ساتھ وہاں ہر طرح کے میوؤں کی فرمائشیں کرتے ہوں گے.*
وہاں وه موت چکھنے کے نہیں ہاں پہلی موت* (جو وه مر چکے)، انہیں اللہ تعالیٰ نے دوزخ کی سزا سے بچا دیا.
یہ صرف تیرے رب کا فضل ہے*، یہی ہے بڑی کامیابی.
ہم نے اس (قرآن) کو تیری زبان میں آسان کردیا تاکہ وه نصیحت حاصل کریں.