الوهاب
كلمة (الوهاب) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) مشتق من الفعل...
ایک سوال کرنے والے* نے اس عذاب کا سوال کیا جو واضح ہونے واﻻ ہے.
جس کی طرف فرشتے اور روح چڑھتے ہیں* ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے.**
(حاﻻنکہ) ایک دوسرے کو دکھا دیئے جائیں گے*، گناهگار اس دن کے عذاب کے بدلے فدیے میں اپنے بیٹوں کو.
اور روئے زمین کے سب لوگوں کو دینا چاہے گا تاکہ یہ اسے نجات دﻻ دے.*
اور جو لوگ اپنی شرم گاہوں کی (حرام سے) حفاﻇت کرتے ہیں.
ہاں ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں جن کے وه مالک ہیں انہیں کوئی ملامت نہیں.*
اب جو کوئی اس کے علاوه (راه) ڈھونڈے گا توایسے لوگ حد سے گزر جانے والے ہوں گے.
اور جو اپنی امانتوں کا اور اپنے قول و قرار کا پاس رکھتے ہیں.*
پس کافروں کو کیاہو گیا ہے کہ وه تیری طرف دوڑتے آتے ہیں.
کیا ان میں سے ہر ایک کی توقع یہ ہے کہ وه نعمتوں والی جنت میں داخل کیا جائے گا؟
(ایسا) ہرگز نہ ہوگا*۔ ہم نے انہیں اس (چیز) سے پیدا کیا ہے جسے وه جانتے ہیں.**
پس مجھے قسم ہے مشرقوں اور مغربوں* کے رب کی (کہ) ہم یقیناً قادر ہیں.
اس پر کہ ان کے عوض ان سے اچھے لوگ لے آئیں* اور ہم عاجز نہیں ہیں.**
پس تو انہیں جھگڑتا کھیلتا چھوڑ دے* یہاں تک کہ یہ اپنے اس دن سے جاملیں جس کا ان سے وعده کیا جاتا ہے.
جس دن یہ قبروں سے دوڑتے ہوئے نکلیں گے، گویا کہ وه کسی جگہ کی طرف تیز تیز جا رہے ہیں.*
ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی*، ان پر ذلت چھا رہی ہوگی**، یہ ہے وه دن جس کا ان سے وعده کیا جاتا تھا.***