النصير
كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے عادیوں کے ساتھ کیا کیا.*
جس کی مانند (کوئی قوم) ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی.*
اور ثمودیوں کے ساتھ جنہوں نے وادی میں بڑے بڑے پتھر تراشے تھے.*
انسان (کا یہ حال ہے کہ) جب اسے اس کا رب آزماتا ہے اور عزت ونعمت دیتا ہے تو وه کہنے لگتا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت دار بنایا.*
اور جب وه اس کو آزماتا ہے اس کی روزی تنگ کر دیتا ہے تو وه کہنے لگتا ہے کہ میرے رب نے میری اہانت کی (اور ذلیل کیا).*
ایسا ہرگز نہیں بلکہ (بات یہ ہے) کہ تم (ہی) لوگ یتیموں کی عزت نہیں کرتے.*
اور مسکینوں کے کھلانے کی ایک دوسرے کو ترغیب نہیں دیتے.
یقیناً* جس وقت زمین کوٹ کوٹ کر برابر کر دی جائے گی.
اور تیرا رب (خود) آجائے گا اور فرشتے صفیں باندھ کر (آ جائیں گے).*
اور جس دن جہنم بھی ﻻئی جائے گی* اس دن انسان کو سمجھ آئے گی مگر آج اس کے سمجھنے کا فائده کہاں؟**
وه کہے گا کہ کاش کہ میں نے اپنی اس زندگی کے لئے کچھ پیشگی سامان کیا ہوتا.**
تو اپنے رب کی طرف* لوٹ چل اس طرح کہ تو اس سے راضی وه تجھ سے خوش.